محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! امید ہے آپ اللہ کے فضل سے ٹھیک ہوں گے اللہ آپ کو سلامت رکھے ہمارے سروں پر آپ کا سایہ ہمیشہ سلامت رکھے۔اللہ آپ کو مزید استقامت عطا فرمائے۔(آمین)آپ نے ایک بار درس میں بابا ریاست کی کہانی سنائی تھی مجھے میرے ماموںکی بات یاد آگئی کہ ایک بار انہوں نے بھی اپنے والد یعنی میرےنانا ابو (جو کہ اب فوت ہوچکے ہیں اللہ ان کے درجات بلند فرمائے آمین) کو بہت مارا تھا‘جس کی وجہ سے ان کا دانت ٹوٹ گیا تھا ‘نانا ان کی ساری مار برداشت کی مگر منہ سے کچھ نہ نکالا‘ ماموں جب مار مار کر تھک گئے اور ایک سائیڈ پر کھڑے ہوکر اپنے سگے باپ کو گالیاں نکالنے لگے تو نانا ابو اٹھے‘ اپنے کپڑے جھاڑے اور بازو سے منہ کا خون صاف کیا‘ماموں کی طرف ایک نظر دیکھا اور روتے ہوئے گھر سے باہر نکل گئے۔ میرے نانا ابو دوبارہ ماموں کے پاس کبھی نہ آئے اور دوسرے ماموں کے گھر میں ہی وفات پائی۔اس کے بعد میرے ماموں کے ساتھ کیا کہانی چلی وہ بھی پڑھتے جائیے:۔ آج ہماری تمام فیملی کے پاس اپنے بڑے اور خوبصورت گھر ہیں مگر میرے ماموں کے پاس پہلے سب کچھ تھا اب انتہا کی غربت اور تنگدستی ہے‘ اپنا گھر تک نہیں ہے۔اب وہ اپنی سگی ماں یعنی میری نانی اماں کو گالیاں نکالتےہیں۔میرے یہ ماموں بہت خوبصورت تھے‘ ان کی شکل بگڑگئی‘اب ان کو لقوہ ہوگیا ہے‘منہ ٹیڑھا ہے‘استغفراللہ بار بار اپنا مذہب تبدیل کرلیتے ہیں‘ کسی جگہ ان کو سکون نہیں ملتا۔ ہر وقت پریشانیاں‘ مشکلات نے ان کی کمر توڑ دی تھی‘ ہر کوئی ان کو ترس کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ماموں کو مکافات عمل کھاگیا‘ نانا ابو کی وہ روتے ہوئے نگاہ کھاگئی۔ آج بھی بے چین ہیں‘ تڑپ رہے ہیں‘ کہیں سکون نام کی چیز نہیں‘ ہر چیز برباد ہوچکی ہے‘ کاروبار ختم ہے۔ گھر مسائل کا مجموعہ بنا ہوا ہے۔ اللہ کریم ہمیں اپنے والدین کی خدمت کرنے‘ ان کا ادب کرنے کی توفیق دے اور ان کی گستاخی اور بے ادبی سے بچائے۔ قارئین! اگر آپ کے والدین غصہ کے تیز بھی ہیں کبھی بھی ان کے سامنے زبان نہ کھولیے گا‘ بس سر جھکائے ان کی ہر بات سن لیجئے‘انہیں اُف تک نہ کہیے۔چاہے وہ غلط ہی کیوں نہ ہوں مگر کبھی ان سے زبان درازی نہ کیجئے‘ اپنا نقصان اٹھالیجئے ان کو راضی رکھیے۔ پھر دیکھئے کیسے زندگی سنورتی ہے‘ کیسے برکات کے دروازے کھلتے اور کیسے نسلیں ہنسی کھیلتی اور پلتی ہیں۔ یہ میری آنکھوںدیکھا حال تھا جو میں قارئین عبقری کی نذر کردیا۔ (پ،ج)
حضرت حکیم صاحب آپ نے اپنے ایک درس میں بتایا تھا کہ دل پر درد ہو رہا ہوں وہاں لفظ ’’محمدﷺ‘‘ لکھنے سے درد ختم ہو جاتا ہے۔ میرے گردے میں درد شروع ہوگئی اور دل پر بھی ہورہی تھی کہ میں نے لیٹے لیٹے ہی اسم ’’محمدﷺ‘‘ لکھا اور درد ایسے اُڑی ایسے اُڑی جیسے تھی ہی نہیں۔حکیم صاحب میں ابھی صرف ایک بار یعنی صبح 129 بار سورئہ کوثر پڑھتی ہوں تو اللہ کریم کی شان کریمی دیکھیں کہ میری تھیلی میں کبھی پیسے ختم ہی نہیں ہوئے۔ کبھی 20 روپے کبھی 50روپے زیادہ ہو جاتے ہیں میں حساب کرتی ہوں اور حیران ہوتی ہوں کہ یہ پیسے کہاں سے آئے حالانکہ کوئی ڈالتا بھی نہیں۔حکیم صاحب میں کالج کے سپورٹس ڈے پر گئی وہاں میں نے جو جوتی پہنی تھی وہ بہت چبھنے والی تھی اور جب میں کالج گئی تو میرا پائوں بہت زخمی ہوگیا میں نے گیارہ بار یا بائیس بار ’’یاحفیظ‘‘ پڑھا تھا اور پھونک لیا یہ بھی مجھے ڈر تھا کہ میری جوتگی کے نگ نہ گر جائیں جب میں گھر واپس آئی تو پائوں دیکھا اور میرا پائوں تھا تو زخمی جو پہلے ہوا تھا اور باقی بس تھوڑی چوٹیں لگی تھیں لیکن مجھے کوئی درد نہ ہوا۔ امید تھی کہ میرا پائوں خون سے بھر جائے گا مگر ’’یاحفیظ‘‘ کی برکت سے پائوں سلامت رہا اور مجھے پوری تقریب کے دوران پائوں میں درد نہ ہوا۔
یہ آیت پڑھی! شوہر کو گمراہ کرنے والی کو کینسر ہوگیا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!بہت ساری دعائیں اللہ ہر وقت ہر لمحہ آپ کو اپنی حفاظت میں رکھے اور مجھ جیسی گنہگار بندی کو ہمیشہ مرشد سے جوڑے رکھے۔آمین۔ آج ایک نہایت اہم واقعہ لیکر حاضر ہوئی ہوں کہ کسی کا گھر اجاڑنے والی کا کیا حال ہوا؟قارئین!میر ی کہانی میری زبانی پڑھیے:۔
چند ماہ پہلے میں نے شیخ الوظائف کو خط لکھاکہ ایک عورت جو کہ شادی شدہ تھی بچوں والی 17سال سے میرے شوہر سے تعلق میں تھی‘ وہ اپنی تصاویر بھیجتی تھی اور میرے شوہر اس آوارہ عورت پر خرچہ کرتے ‘میرے بچے ترستے‘ میں پریشان‘ شوہر جو کماتے سرعام اس پر اڑاتے‘اس عورت کا خاوند بیرون ملک تھا‘اپنے شوہر کی ان حرکات کی وجہ سے میں بیمار ہوکر بستر سے لگ گئی‘شیخ الوظائف نے مجھے ایک وظیفہ جوکہ سورۂ انعام کی آیت نمبر 45 ہے پڑھنے کو دی۔ فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْاوَ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ﴿الانعام۴۵﴾میں نے اس آیت کو دیوانہ وار پڑھا اور بہت زیادہ پڑھا‘ساتھ ساتھ شیخ الوظائف کو خط لکھ کر احوال بھی لکھتی رہی‘ آج اس بات کو تین ماہ مکمل ہوچکے ہیں۔ان تین ماہ میں کیا انقلاب آیا وہ پڑھیے:۔ اللہ نے ایسا سبب بنایا کہ مجھے اس عورت کے شوہر کا نمبر کسی نے دیا کہ تم اس کو بتائو کہ اپنی بیوی کو لگام دے‘ میں نے اللہ کا نام لے کر اس عورت کے شوہر سے بات کی اور اپنے شوہر کے موبائل سے اس کی تصاویر لیکر اس کو سینڈ کیں‘وہ چند دنوں میں ہی واپس پاکستان آگیا‘ اس نے اس آوارہ عورت کو بہت مارا اور موبائل بھی اس سے لے لیے‘ مجھ سے معذرت بھی کی کہ اس کی بیوی اب کبھی آپ کی زندگی برباد کرنے نہیں آئے گی۔ خدا کا شکر ہوا کہ مالک نے یہ جڑ کاٹ دی‘ اس کے بعد مزید کمال یہ ہوا کہ میرےشوہر کا رویہ مجھ سے ٹھیک ہونا شروع ہوگیا‘ اسے اب میںنظر آنا شروع ہوگئی ہوں‘میرا خیال رکھنا شروع ہوگیا ہے‘میری طبیعت دن بدن بہتر ہونا شروع ہوگئی ہے‘ اسی آیت کا کمال ہے کہ میں اپنے اللہ سے جُڑ گئی ہوں۔ نماز پڑھتی ہوں‘ اس کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتی ہوں۔ بہت بڑی آزمائش تھی جس سے میں گزری ہوں۔ میں نے اللہ کی رضا کیلئے اس عورت کو معاف کیا۔ گزشتہ دنوں میرے شوہر کو اس عورت کے شوہر کا فون آیا اور اس نے بتایا کہ اپنی بیوی سے عرض کریں کہ میری بیوی کو معاف کردے‘ اس نے مزید بتایا کہ میری بیوی کو اچانک کینسر ظاہر ہوا ہے اور ڈاکٹر بتارہے آخری سٹیج پر ہے‘ ساری رات چیخیں مارتی ہے‘ درد سے کراہتی ہے۔ سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے‘ میں نے اللہ کی رضا کے لیے اس عورت کو معاف کیا اللہ مجھے بھی معاف کرئے۔ آمین۔ (ج، اُوچ شریف)
دعا کیجئے ہماری نسلیں ہماری طرح برباد نہ ہوں!
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! آج روتے اور لرزتے ہاتھوں سے خط لکھ رہی ہوں‘ زندگی گناہوں میں دھنسے ہوئے گزری ہے‘ محلے میں ایک لڑکے سے پسندکی شادی کی‘ میرے گھر والے اور میرے شوہر کے گھر والے اس شادی کے سخت خلاف تھے‘ ہم دونوں نے اپنے شریف اور نمازی والدین کی عزتوں کو پاؤں تلے روند کر شادی کرلی‘ ہمارے بوڑھے ماں باپ نے ہمیں دعاؤں کے بجائے بددعائیں دیں‘ مگر ہم خوش تھے۔ہم دونوں میاں بیوی نے اپنے ماں باپ کو بہت ستایا ہے اب ہمارے ساتھ ہویہ رہا ہے کہ ہماری اولاد ابھی سے ہم سے بدلہ لے رہی ہے‘ ہماری کوئی بات نہیں مانتی‘ سخت نافرمان ہے‘ میری بیٹی ابھی صرف 17سال کی ہے‘ مگرہروقت موبائل پر نجانے کس کس سے کالز اور چیٹنگ کرتی ہے‘میں سو چ سوچ کر ہی ہلکان ہوجاتی ہوں‘ خداراکوئی وظیفہ بتائیں کہ ہماری نسل اس طرح برباد نہ ہو۔ ہماری اولاد ہمیں اتنا تنگ نہ کرے۔ جو ہم نے بویا ہے ہم وہ نہ کاٹیں۔ ہماری زندگی میں سکون آجائے خوشحالی آجائے ہمیں اللہ مل جائے۔ (پوشیدہ، قصور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں